Category: امریکہ

ایک دھڑ دو سر والا سانپ

April 13, 201613Apr16_BBC snake01BBC

امریکہ کی ریاست کینسس میں جیسن ٹیلبٹ نے ایک عجیب و غریب سانپ کی تصاویر لیں۔ اس سانپ کا دھڑ تو ایک تھا لیکن سر دو۔
13Apr16_BBC snake02یہ سانپ جیسن کے دوست کو جنگلوں میں دکھائی دیا اور جب جیسن کو اس کے بارے میں معلوم ہوا تو وہ اس کی تصاویر کھینچنے کے لیے بےچین ہو گئے۔
13Apr16_BBC snake03جیسن کا کہنا ہے ’میں سانپوں کا بہت شوقین ہوں اور میں نے سینکڑوں سانپوں کی تصاویر کھینچی ہیں۔ اور ایسا کرنے میں کئی بار مجھے انھوں نے ڈسا بھی۔ لیکن میری خوش قسمتی کہ کوئی بھی سانپ زہریلا نہ تھا۔‘
13Apr16_BBC snake04جیسن کے بقول اس سانپ کا ایک سر زیادہ جارحانہ تھا اور وہ دوسرے سر پر بھی حملے کر رہا تھا۔ تاہم دونوں سروں کے ایک ساتھ حرکت میں نہ آنے کے باعث جارحانہ سر کسی شے کو بھی ڈس نہیں پا رہا تھا۔
13Apr16_BBC snake05دو سر والے سانپ چند ماہ سے زیادہ زندہ نہیں رہ پاتے۔ جیسن کا کہنا ہے ’اندازہ ہے کہ دس ہزار میں سے ایک سانپ کے دو سر ہوتے ہیں۔ لیکن اس بارے میں حتمی طور پر کچھ نہیں کہا جا سکتا کیونکہ وہ جھاڑیوں میں رہنتے ہیں اور زیادہ دکھائی نہیں دیتے۔‘
13Apr16_BBC snake06سانپوں کے بارے میں انسان کے دماغ میں مختلف خیالات ہیں۔ (تمام تصاویر جیسن ٹالبوٹ کی ہیں)

دورہ امریکا : آرمی چیف کا انسداد دہشتگردی کے خلاف پرعزم

November 17, 2015
راحیل شریف 03
DU

اسلام آباد : امریکا کے پانچ روزہ دورے پر گئے آرمی چیف جنرل راحیل شریف نے پینٹاگون میں امریکی ڈیفنس سیکرٹری ایشٹن کارٹر سے ملاقات کرے دوطرفہ دفاعی تعلقات اور خطے کی سیکیورٹی پر تبادلہ خیال کیا۔
پاک فوج کے ترجمان لیفٹننٹ جنرل عاصم باجوہ نے اپنے ٹوئیٹ پیغامات کے ذریعے منگل کو جنرل راحیل شریف کے پینٹاگون کے دورے کے بارے میں بتایا۔ملاقات کے دوران امریکی ڈیفنس سیکرٹری نے دہشتگردی کے خلاف پاکستان کی کاوشوں اور قربانیوں کو سراہا اوردہشتگردی کے خلاف کامیاب آپریشنز کا اعتراف کیا۔ایشٹن کارٹر کا اس موقع پر کہنا تھا کہ امریکا اپنا کردار ادا کرے گا اور دہشتگردی و انتہاپسندی کے خلاف جنگ کے لیے پاکستان کی ہر کوشش کے ساتھ مکمل تعاون کرے گا۔

امریکی ڈیفنس سیکرٹری نے انسداد دہشتگردی کے لیے پاکستانی کوششوں کو ” خطے کے امن کے لیے مواقع کھولنا” قرار دیا۔انہوں نے اس بات کا اعادہ کیا کہ پاکستان اور امریکا دہشتگردی اور انتہا پسندی کے عالمی عفریت کے خلاف رابطوں کو جاری رکھیں گے۔ملاقات کے دوران جنرل راحیل شریف نے خطے کے چیلنجز کے حوالے سے پاکستان کے مقاصد پر روشنی ڈالی اور اس عزم کا اعادہ کیا کہ پاکستان اپنی سرزمین سے دہشتگردی کا خاتمہ کرے گا۔

پنٹاگون جنرل راحیل کے دورہ امریکا پر شکر گزار

November 17, 2015راحیل شریف 03DU

امریکا کے محکمہ دفاع (پنٹاگون) نے کہا ہے کہ وہ دوطرفہ امور پر مشاورت کے لیے پاکستان کے چیف آف آرمی اسٹاف جنرل راحیل شریف کے دورہ امریکا پر ان کے شکر گزار ہیں۔
سفارتی ذرائع نے ڈان کو بتایا کہ آرمی چیف کی امریکی حکام سے اہم ملاقاتوں کے دوران امریکا میں تعینات پاکستانی سفیر جلیل عباس جیلانی بھی ان کے ہمراہ ہوں گے۔امریکی محکمہ دفاع کے ایک عہدیدار نے ڈان کو بتایا جنرل راحیل شریف کے امریکا پہنچنے پر سیکریٹری دفاع، نائب سیکریٹری دفاع اور چیئرمین نے ان کا استقبال کیا.اس موقع پر ان کا کہنا تھا، “ہم جنرل راحیل شریف کے دورہ امریکا پر ان کے شکر گزار ہیں اور دوطرفہ دفاعی تعلقات کے فروغ کے لیے ان کے ساتھ بامعنی مذاکرات کے خواہاں ہیں۔”محکمہ دفاع کے عہدیدار کا کہنا تھا کہ پاک فوج کے سپہ سالار منگل (17 نومبر کو) پنٹاگون میں سیکریٹری دفاع ایشٹن کارٹر، چیئرمین جوائنٹ چیف آف اسٹاف جنرل جوزف ڈنفورڈ اور سینٹ کام کے سربراہ سے ملاقاتیں کریں گے۔
یہ پڑھیں : آرمی چیف کا دورہ امریکا: جوہری معاملے پر بات نہیں ہوگی
جنرل راحیل شریف نے گزشتہ روز امریکی آرمی کے چیف آف اسٹاف جنرل مارک مائیلی سے بھی ملاقات کی تھی، جبکہ وہ سی آئی اے کے ڈائریکٹر جان برینن سے بھی ملاقات کریں گے۔امریکی محکمہ خارجہ کے ایک عہدیدار نے جنرل راحیل شریف اور امریکی سیکریٹری آف اسٹیٹ جان کیری کی رواں ہفتے کے آخر میں ملاقات کی بھی تصدیق کی۔
John Carryجان کیری یورپ اور ترکی کے دورہ کے بعد آج وطن واپس پہنچیں گے۔امریکا کے سرکاری ریڈیو کی رپورٹ کے مطابق چیف آف آرمی اسٹاف کی وائٹ ہاؤس میں امریکا کی قومی سلامتی کی مشیر سوزین رائس سے ملاقات کے ساتھ امریکی نائب صدر جو بائیڈن سے بھی ملاقات کے امکانات ہیں۔
Joe Biden
یہ بھی پڑھیں : جوہری اثاثوں کی سیکیورٹی پر آرمی چیف مطمئن
جنرل راحیل شریف امریکا کے سینیئر قانون سازوں سے بھی کیپیٹل ہل میں ملاقات کریں گے۔اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ چیف آف آرمی اسٹاف جنرل راحیل شریف اپنے 5 روزہ دورے کے دوران امریکا کے تمام اہم سیاسی، دفاعی اور سیکیورٹی حکام سے ملاقاتیں کریں گے۔جنرل راحیل کی امریکی حکام سے ملاقاتوں کی اس فہرست سے پنٹاگون کے اس بیان کی بھی نفی ہوتی ہے کہ پاک فوج کے سپہ سالار بغیر دعوت کے امریکا کا دورہ کر رہے ہیں اور پنٹاگون ان کی درخواست پر تمام ملاقاتوں کے انتظامات کر رہا ہے۔
Pentagon

پاکستان میں داعش کی موجودگی کے امکانات رد

November 15, 2015DI_00DU

اسلام آباد: پاکستان نے خود ساختہ دولت اسلامیہ (داعش) کی ملک میں موجودگی کے امکانات مسترد کر دیے۔
سیکریٹری خارجہ اعزاز چوہدری نے اتوار کو ایک انٹرویو میں کہا کہ پاکستان میں کسی کو داعش کے ساتھ روابط قائم کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔
DI_01چوہدری نے کہا کہ پاکستان داعش سمیت کسی بھی انتہا پسند تنظیم سے لاحق تمام خطرات سے نمنٹے کی مکمل صلاحیت رکھتا ہے۔ ’پاکستان اپنی عوام کی مکمل حمایت کے ساتھ دہشت گردی کے خلاف جنگ جیت رہا ہے‘۔
DI_02دوسری جانب، سپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق نے کہا ہے کہ پاکستان دہشت گردی اور شدت پسندی کو نفرت کی نگاہ سے دیکھتا ہے اور وہ پیر س سانحہ پر فرانس کی حکومت اور عوام کے ساتھ کھڑا ہے۔
DI_04دفتر خارجہ کے زیر اہتمام ایک تقریب سے خطاب میں صادق نے کہا کہ ایک دہائی سے زائد خود دہشت گردی کا نشانہ رہنے والا پاکستان دکھ اور تکلیف کی گھڑی میں فرانسیسی عوام کے ساتھ ہے۔جدید انسانی تہذیب کیلئےدہشت گردی کو ایک مشترکہ چیلنج قرار دیتے ہوئے صادق نے کہا کہ اس طرح کے حملے کوئی مذہبی یا اخلاقی جواز نہیں رکھتے۔
DI_05سپیکر قومی اسمبلی نے دہشت گردی کو ختم کرنے کیلئے مشترکہ عالمی کوششوں پر زور دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان نے غیر معمولی سٹریٹیجک اقدامات کے ذریعے جرات مندی سے اس لعنت کا مقابلہ کیا۔صادق نے بتایا کہ پاکستان اس لڑائی میں عالمی برادری کی مدد کیلئے تیار ہے۔
DI_03

داعش کا گروپ پاکستان میں بعض عناصر کو استعمال کر سکتا ہے

November 01, 201501Nov15_VOA داعشVOA

یہ بات تجزیہ کاروں نے اردو سروس کے پروگرام جہاں رنگ میں بات کرتے ہوئے کہی۔ اُنھوں نے اس بات کی جانب بھی توجہ دلائی کہ سرکاری ایجنسیاں داعش کے عنصر کو یونہی نظرانداز نہیں کرسکتیں
بعض ممتاز تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ گرچہ پاکستان میں سرکاری ایجنسیاں دعویٰ کرتی ہیں کہ ملک میں داعش کا وجود نہیں ہے۔ تاہم، بعض ایسے عناصر موجود ہیں جن سے داعش کا گروپ فائدہ اٹھا سکتا ہے۔
اردو سروس کے پروگرام ’جہاں رنگ‘ میں پاکستان کے معروف دفاعی تجزیہ کار، ریٹائرڈ جنرل طلعت مسعود اور لندن میں مقیم جنگی مطالعے کے ایک ماہر، سنگین شاہ نے میزبان اسد حسن کو بتایا کہ داعش کا گروپ عام طور پر لوگوں کے درمیان فرقہ وارانہ نسلی اور دوسرے اختلافات یا تعصبات سے فائدہ اٹھانے کی کوشش کرتا ہے، اور بقول اُن کے، ’پاکستانی معاشرے میں ایسی غلط سوچ کا وجود پایا جاتا ہے‘۔
دونوں تجزیہ کاروں نے اس بات کی جانب بھی توجہ دلائی کہ سرکاری ایجنسیاں داعش کے عنصر کو یونہی نظرانداز نہیں کرسکتیں۔
پاکستانی حکام کا کہنا ہے کہ ملک میں داعش کی موجودگی کے کوئی آثار نہیں ہیں۔

امریکی اتحادیوں کی داعش مخالف فضائی مہم ٹھنڈی پڑ گئی

October 28, 2015
28Oct15_AA مہم جوئی01
al-Arabia

روس نے شام میں اسد مخالف باغی گروپوں کے خلاف حملے تیز کردیے
امریکا کی قیادت میں اتحادی ممالک نے شام میں داعش اور دوسرے سخت گیر گروپوں پر فضائی حملے عارضی طور پر روک دیے ہیں اور گذشتہ تین روز کے دوران میں ان کے لڑاکا طیاروں نے کوئی حملہ نہیں کیا ہے جبکہ دوسری جانب روس کے لڑاکا طیاروں نے صدر بشارالاسد کے مخالف باغی گروپوں کے خلاف فضائی حملے تیز کردیے ہیں۔

امریکی محکمہ دفاع پینٹاگان کے ڈیٹا کے مطابق اتحادی طیاروں نے شام میں آخری فضائی حملہ 22 اکتوبر کو کیا تھا اور اس میں داعش کی ایک گاڑی اور ایک مارٹر ٹیوب کو نشانہ بنایا گیا تھا۔

امریکی اتحادیوں کے برعکس روسی فضائیہ نے شام میں فضائی بمباری تیز کردی ہے اور روس کی وزارت دفاع کی جانب سے سوموار کو جاری کردہ بیان کے مطابق اس کے لڑاکا طیاروں نے گذشتہ چوبیس گھنٹے کے دوران چورانوے اہداف کو نشانہ بنایا تھا۔

پینٹاگان کے ترجمان کیپٹن جیف ڈیوس کا کہنا ہے کہ ”روس کی وجہ سے شام میں فضائی حملے نہیں روکے گئے ہیں بلکہ حقیقت یہ ہے کہ ہم انٹیلی جنس اطلاعات کو ملاحظہ کرتے ہیں اور دیکھتے ہیں کہ کہاں اہداف کو ٹھیک ٹھیک نشانہ بنایا جاسکتا ہے اور کہاں شہریوں کے جانی نقصان کے بغیر اہداف پر بمباری کی جاسکتی ہے”۔

امریکا کی قیادت میں داعش مخالف اتحاد میں ساٹھ سے زیادہ ممالک شامل ہیں اور وہ جون 2014ء سے عراق میں داعش کے ٹھکانوں پر فضائی حملے کررہے ہیں۔امریکی اتحادیوں نے گذشتہ سال ستمبر میں اس سخت گیر گروپ کے خلاف فضائی بمباری کا آغاز کیا تھا۔گذشتہ اتوار تک اتحادی طیاروں نے شام میں کل 2679 فضائی حملے کیے تھے۔

پینٹاگان کے فراہم کردہ اعداد وشمار کے مطابق اتحادی طیاروں نے جولائی میں کل 359 فضائی حملے کیے تھے،اگست میں 206 اور ستمبر میں 115 حملے کیے تھے۔اس سے ظاہر ہے کہ گذشتہ تین ماہ کے دوران فضائی حملوں میں بتدریج کمی کی گئی ہے اور اس ماہ اب تک صرف 91 حملے کیے گئے ہیں۔

پینٹاگان کی ایک اور خاتون ترجمان کمانڈر ایلیسا اسمتھ کا کہنا ہے کہ ”ہم درست اہداف کی تلاش میں ہوتے ہیں،اس لیے انھیں نشانہ بنانے میں وقت لگتا ہے۔ہم ایسے ہی ہرکسی ہدف پر بمباری نہیں کردیتے ہیں بلکہ ایک منظم انداز میں داعش کے ٹھکانوں پر بمباری کرتے ہیں”۔

واضح رہے کہ امریکا اور روس نے گذشتہ ہفتے مفاہمت کی ایک یادداشت پر دستخط کیے تھے اور انھوں نے ایسا میکانزم وضع کرنے سے اتفاق کیا تھا جس کے تحت شام میں دونوں ممالک کے ہواباز الگ الگ بمباری کریں گے اور ایک ملک کے ہواباز دوسرے ملک کے ہوابازوں کو فضائی مہم کی تکمیل کے لیے محفوظ راستہ دیں گے۔

روس نے 30 ستمبر کو شامی صدر بشارالاسد کی حمایت میں داعش اور دوسرے باغی گروپوں کے خلاف فضائی مہم کا آغاز کیا تھا مگر اس کو فضائی بمباری میں عام شہریوں کی ہلاکتوں پر کڑی تنقید کا سامنا ہے۔ترکی اور مغربی ممالک کا کہنا ہے کہ روسی طیارے داعش یا القاعدہ سے وابستہ گروپ النصرۃ محاذ کو اپنے حملوں میں نشانہ بنانے کے بجائے شامی فوج سے جنگ آزما دوسرے باغی گروپوں پر حملے کررہے ہیں اور ان حملوں کے نتیجے میں عام شہریوں کی ہلاکتیں ہورہی ہیں۔

ایران کو شام پر مذاکرات میں شرکت کی دعوت

October 28, 2015
28Oct15_BBC ٰ ایران01BBC

امریکہ کا کہنا ہے کہ شام کے تنازع پر امریکہ اور روس کے درمیان ہونے والی بین الاقوامی بات چیت میں پہلی مرتبہ ایران کو بھی شامل کیا جائے گا۔
امریکی سٹیٹ ڈپارٹمنٹ کے ترجمان جان کربے کا کہنا تھا ابھی یہ واضح نہیں ہے کہ ایرانی رہنما جمعرات کو ویانا میں شروع ہونے والے ان مذاکرات میں شامل ہوں گے یا نہیں۔ان مذاکرات میں امریکہ، روس، یورپی اور عرب ممالک کے اعلی مندوبین حصہ لے رہے ہیں۔مغرب کی حمایت یافتہ شام کی حزبِ اختلاف اور امیکہ کے خلیجی اتحادی ممالک شامی جنگ میں ایرانی کردار کی مخالفت کرتے رہے ہیں۔ترجمان نے صحافیوں کو بتایا جمعرات کی بات چیت میں ایران کو شرکت کی دعوت دی گئی ہے۔’اب یہ ایرانی رہنماؤں پر ہے کہ وہ شرکت کرتے ہیں یا نہیں۔ ہمارے لیے یہ ضروری ہے کہ اہم شرکاء گفتگو میں شامل ہوں۔ ایران اس میں اہم رکن ہو سکتے ہیں لیکن فی الحال وہ نہیں ہیں۔‘ایران شامی صدر بشار الاسد کا قریب ترین اتحادی ہے۔ ایسا کہا جاتا ہے کہ ایران نے گذشتہ چار سال میں اسد کی حکومت کے مضبوطی کے لیے اربوں ڈالر خرچ کیے ہیں، جنگی ماہرین اور رعایتی نرخ پر اسلحہ اور ایندھن فراہم کیا ہے۔

یہ خیال کیا جاتا ہے کہ ایران نے لبنانی شدت پسند تنظیم حزب اللہ سے بھی تعلقات ہیں جس نے شام میں حکومتی فوجوں کی مدد کے لیے اپنے جنگجو بھیجے ہیں۔ایران کی حکومت نے شام میں کشریت الجماعتی آزادانہ انتخابات کے ذریعے اقتدار کی منتقلی کی تجویز دی ہے تاہم لیکن وہ امن مذاکرات میں شامل نہیں ہے۔روس جس نے ہمیشہ شام کے مسئلے کو سیاسی طریقے سے حل کرنے پر زور دیا تھا اس نے بھی گذشتہ ماہ شام میں فضائی حملے شروع کیے جس میں بقول اس کے دولتِ اسلامیہ کے جنگجوؤں کو نشانہ بنایا گیا۔ تاہم ایسی اطلاعات ہیں کہ روسی حملوں میں زیادہ تر مغرب اور امریکہ کے حمایت یافتہ شامی باغی نشانہ بنے۔

داعش کے خلیفہ ابوبکر بغدادی موت کے منہ سے ایک بار پھر بچ گئے

October 12, 2015
12Oct15_AA بغدادی01al-Arabia

عراق کے مغربی صوبے الانبار میں ایک اجتماع پر عراقی فضائیہ کی بمباری میں داعش کے متعدد کمانڈر ہلاک ہوگئے۔
عراق کے مغربی صوبے الانبار میں سخت گیر جنگجو گروپ داعش کے ایک اجتماع پر عراقی طیاروں کی بمباری سے اس گروپ کے متعدد کمانڈر ہلاک ہوگئے ہیں لیکن داعش کے خلیفہ ابوبکرالبغدادی اس حملے میں محفوظ رہے ہیں۔عراقی فوج نے اس سے پہلے الانبار کے قصبے الکرابلہ میں داعش کے لیڈروں کے ایک اجتماع اور ابوبکر البغدادی کے قافلے پر دو الگ الگ فضائی حملوں کی اطلاع دی تھی۔برطانوی خبررساں ادارے رائیٹرز نے اسپتال ذرائع اور مقامی لوگوں کے حوالے سے بتایا ہے کہ مہلوکین میں ابوبکر بغدادی شامل نہیں ہیں۔عراقی فوج نے اتوار کو ایک بیان میں بتایا تھا کہ لڑاکا طیاروں نے شام کی سرحد کے نزدیک صوبہ الانبار کے ایک علاقے میں داعش کے خلیفہ ابوبکرالبغدادی کے قافلے کو اپنے فضائی حملے میں نشانہ بنایا ہے۔بیان میں کہا گیا تھا کہ داعش کے لیڈر کے بارے میں فی الوقت کچھ معلوم نہیں کہ آیا وہ بمباری میں بچ گئے ہیں یا زخمی ہوگئے ہیں۔بیان کے مطابق ”عراقی فضائیہ نے دہشت گرد ابو بکرالبغدادی کے قافلے پر اس وقت بمباری کی ہے جب وہ داعش کے کمانڈروں کے اجلاس میں شرکت کے لیے الکرابلہ کے علاقے کی جانب جارہے تھے”۔

واضح رہے کہ 2015ء کے اوائل میں عراقی وزیراعظم حیدرالعبادی نے عرب روزنامے الحیاۃ کے ساتھ ایک انٹرویو میں ابوبکرالبغدادی کے شمال مغربی قصبے قائم میں ایک فضائی حملے میں زخمی ہونے کی اطلاع دی تھی اور ان کے زندہ بچ جانے کو ایک معجزہ قرار دیا تھا۔گذشتہ سال نومبر میں قبائلی ذرائع نے العربیہ نیوز چینل کو بتایا تھا کہ داعش کے خلیفہ بغدادی قائم میں امریکا کی قیادت میں اتحادی ممالک کے فضائی حملے میں شدید زخمی ہوگئے تھے۔

داعش پر حملے
درایں اثناء امریکا کی قیادت میں مشترکہ ٹاسک فورس نے ایک بیان میں کہا ہے کہ اتحادی ممالک کے لڑاکا طیاروں نے ہفتے کے روز شام اور عراق میں داعش کے ٹھکانوں پر چوبیس فضائی حملے کیے تھے۔ان میں سے سترہ حملے عراق میں دس شہروں کے نزدیک داعش کے یونٹوں،ان کے زیر استعمال عمارتوں اور جنگی پوزیشنوں پر کیے گئے ہیں اور سات حملے شام میں اسی طرح کے مقامات پر کیے گئے تھے۔ایک حملہ خام تیل اکٹھا کرنے کی ایک جگہ پر کیا گیا ہے۔

داعش لیبیا کے کس علاقے کو نشانہ بنائے گی؟

October 04, 2015
04Oct15_AA داعش01al-Arabia

تیل کی دولت سے مالا مال علاقہ داعش کا نیا ہدف
لیبیا کے فوجی ذرائع نے ‘العربیہ’ کو بتایا کہ انتہا پسند تنظیم دولت اسلامیہ ‘داعش’ رواں ماہ کے دوران تیل سے مالا مال علاقے پیٹرولیم کریسنٹ میں بڑی کارروائی کے لئے تیاریوں میں مصروف ہے۔
تیل کی تنصیبات کے نگرانی پر مامور عملہ لیبی فوج کے ساتھ کوارڈی نیشن سے پس وپیش کر رہا ہے جس کے بعد وسطی ریجن اور پٹرولیم بندرگاہوں پر داعش کے کںٹرول حاصل کرنے کے امکانات بہت زیادہ بڑھ گئے ہیں۔لیبی فوج کے گشت پر مامور ‘الصاعقہ’ نامی اسپیشل دستے مسلح تنظیموں کی فائرنگ کی زد میں اس وقت آئے جب وہ بوعطنی محور کی جانب پیش قدمی کر رہے تھے۔ اس کارروائی میں گشتی ٹیم کا ایک اہلکار جاں بحق اور تین دوسرے زخمی ہوئے۔

مارک سیگل کا بیان ‘جھوٹ کا پلندہ’: مشرف

October 01, 2015
01Oct15_DU مشرف01DU

اسلام آباد: آل پاکستان مسلم لیگ کے چیئرمین اور سابق صدر جنرل (ر) پرویز مشرف نے امریکی صحافی مارک سیگل کے قتل میں ریکارڈ کرائے گئے بیان کو حقائق کے برعکس اور جھوٹ کا پلندہ قرار دیدیا۔

گزشتہ روز امریکی صحافی اور بے نظیر بھٹو کیس کے اہم گواہ مارک سیگل نے انسداد دہشت گردی کی ایک عدالت کے سامنے اپنا بیان ریکارڈ کروایا تھا۔عدالت کے سامنے واشنگٹن میں پاکستانی سفارت خانے سے ویڈیو لنک کے ذریعے بیان ریکارڈ کراتے ہوئے سیگل نے کہا کہ اُس وقت کے صدر جنرل (ر) پرویز مشرف نے بےنظیر کو وہ سیکیورٹی فراہم نہیں کی جو سابق وزیراعظم کا حق تھا۔انہوں نے کہا کہ بے نظیر سے ان کی آخری ملاقات 26 ستمبر 2007 کو ایک ہوٹل میں ہوئی تاہم سانحہ کار ساز کے بعد بے نظیر کے ساتھ ٹیلی فون پر بات کے دوران محسوس ہورہا تھا کہ وہ پریشان تھیں۔

مارک سیگل کا بیان: ‘پرویز مشرف نے بینظیر بھٹو کو دھمکایا تھا’
جماعت کے مرکزی دفتر سے جاری ہونے والے ایک اعلامیے کے مطابق پرویز مشرف نے مارک سیگل کے بیان کو مسترد کرتے ہوئے کہا انہیں بیان پر حیرت ہوئی، مارک سیگل اگر سچے ہیں تو انہوں نے اپنی زیرادارت شائع ہونے والی بے نظیر بھٹو کی کتاب میں اس سچائی کا ذکر کیوں نہیں کیا؟مشرف نے کہا کہ اگر بے نظیر بھٹو کو مجھ سے خطرہ ہوتا تو وہ مجھ سے سیکیوریٹی کیوں مانگتیں؟ مخالفین مارک سیگل کے بیان کو پاکستان کے خلاف استعمال کرنا چاہتے ہیں، اس بیان کی جتنی بھی مذمت کی جائے وہ کم ہے۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعہ کو پارٹی کے مرکزی سیکرٹری جنرل ڈاکٹر محمد امجد سے ٹیلی فونک گفتگو کرتے ہوئے کیا۔

یہ بھی پڑھیں: بے نظیر بھٹو قتل کیس: دس گواہوں کو طلبی کے سمن جاری
اعلامیے کے مطابق انہوں نے کہا کہ محترمہ بے نظیر بھٹو کے ساتھ ان کا امریکا میں کوئی ٹیلی فونک رابطہ نہیں تھا اور نہ ہی انہوں نے2007 میں بے نظیر بھٹو کو ٹیلی فون کال کیا اور جس کال کا حوالہ امریکی صحافی مارک سیگل نے دیا وہ جھوٹ پر مبنی ہے اور ایسے جھوٹے بیان کی جتنی بھی مذمت کی جائے کم ہے۔انہوں نے کہا کہ یہ پاکستان کے مخالفین کی ایک سازش ہے کہ وہ مارک سیگل کے بیان کو پاکستان کے خلاف استعمال کرنا چاہتے ہیں، سمجھ نہیں آتی کہ باربار مارک سیگل سے ہی انکوائری کیوں ہو رہی ہے۔جنرل پرویز مشرف نے کہا کہ میں سچائی پر مکمل یقین رکھتا ہوں،حق اور سچ کو کوئی عار نہیں ہوتی۔مارگ سیگل جیسے جھوٹے اور بدنیتی پر مبنی بیانات اصل حقائق کو جھٹلا نہیں سکتے۔خیال رہے کہ بے نظیر بھٹو کو 27 دسمبر 2007ء میں اس وقت فائرنگ اور ایک بم دھماکے میں ہلاک کردیا گیا تھا جب وہ 2008ء کے عام انتخابات کی مہم کے سلسلہ میں راوالپنڈی کے لیاقت باغ سے ایک تقریب سے خطاب کرنے کے بعد واپس جارہی تھیں۔اُس وقت سابق فوجی صدر جنرل ریٹائرڈ پرویز مشرف بطور صدر اقتدار پر براجمان تھے۔