Category: احتجاج، سوگ

رینجرز نے کارکنوں کو ‘ماورائے عدالت’ قتل کیا: ایم کیو ایم

September 11, 2015
11Sep15_DU قتل01
DU

کراچی : متحدہ قومی موومنٹ کے رہنما فاروق ستار نے الزام عائد کیا ہے کہ گزشتہ روز رینجرز کے ساتھ مقابلے میں مارے گئے کارکنوں کو ماورائے عدالت قتل کیا گیا جس کے خلاف ایم کیو ایم کل ملک گیر یوم سوگ منائے گی۔
سندھ رینجرز کے ترجمان کے مطابق گزشتہ روز ایک مقابلے میں چار دہشت گردوں کو ہلاک کیا گیا جو کہ ایم کیو ایم لیگل کمیٹی کے رکن وکیل حسنین بخاری کے قتل میں ملوث تھے۔اس واقعے کے بعد ایک بیان میں ایم کیو ایم کا کہنا تھا کہ ہلاک ہونے والے افراد میں سے تین ان کے لاپتا کارکن ہیں۔کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے فاروق ستار نے الزام عائد کیا کہ گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران ایم کیو ایم کے تین کارکنوں کو ماورائے عدالت قتل کیا گیا۔ فاروق ستارک ے مطابق یہ کارکن چار، چار ماہ سے رینجرز کی تحویل میں تھے۔ایم کیو ایم رہنما کے مطابق انہوں نے 150 لاپتا کارکنوں کا معاملہ پاکستان کے ہر فورم پر اٹھایا جب کہ لاپتا کارکنوں کی فہرست وزیراعظم، وزیرداخلہ، وزیراعلیٰ سندھ اور ڈی جی رینجرز کو بھی دی گئی۔نہوں نے کہا کہ ہلاک ہونے والے کارکنوں کی گرفتاری کے خلاف بھی درخواست دائر کی گئی جس پر رینجرز نے سندھ ہائی کورٹ میں انکار کیا کہ یہ ان کے پاس نہیں ہیں۔فاروق ستار کا کہنا تھا کہ ‘ہمارے لاپتا کارکنوں کی گرفتاریوں کو ظاہر کرکے انہیں عدالت میں پیش کیا جائے، ہم پچھلا حساب نہیں مانگیں گے’۔فاروق ستار نے کارکنوں کی ہلاکت کے خلاف کل یوم سوگ منانے کا اعلان کرتے ہوئے تاجروں اور ٹرانسپورٹرز نے تعاون کی بھی اپیل کی۔

ایم کیو ایم کے الزمات گمراہ کن: رینجرز
دوسری جانب ترجمان رینجرز نے ایک اور بیان میں کہا ہے کہ ایم کیو ایم کے الزامات گمراہ کن اور حقائق کے منافی ہیں۔ترجمان رینجرز کے مطابق ‘ان کے پاس اطلاعات ہیں کہ یہ کارکن پارٹی کی ایماء پر ایم کیو ایم کے سیف ہاؤسز میں روپوش تھے۔ ‘اس سے قبل نائن زیرو آپریشن کے دوران جاں بحق ہونے والے ایم کیو ایم کارکن وقاص شاہ کے قاتل آصف علی کو ایم کیو ایم کی ہائی کمان نے اندوران سندھ روپوش کروا دیا تھا جس کو رینجرز نے شہداد پور سے گرفتار کیا’۔دوسری جانب ہلاک کیے گئے ‘دہشت گردوں’ کی تفصیلات بتاتے ہوئے رینجرز نے ایک اعلامیے میں دعویٰ کیا کہ تمام افراد کا تعلق ایم کیو ایم کے رئیس مما کی ‘ٹارگٹ ٹیم’ سے تھا۔اعلامیے میں بتایا گیا کہ زوہیب عرف بھولو نے ایڈوکیٹ حسنین بخاری کو اپریل 2015 میں قتل کیا تھا جبکہ نذیر کو کورنگی کے علاقے میں فروری 2014 میں قتل کیا گیا۔رینجرز کے مطابق کاشف خلیل عرف مکینک بھی حسنین بخاری کے قتل میں ملوث تھا جبکہ جنوری 2015 میں نامعلوم کار سوار کو بھی کاشف نے قتل کیا۔اعلامیے کے مطابق شاہد عرف چٹا 28 افراد کے قتل میں ملوث تھا جن میں حسنین بخاری اور متعدد پولیس اہلکار شامل ہیں۔اعلامیے میں مزید بتایا گیا کہ مارا گیا چوتھا شخص محمد عقیل بھی حسنین بخاری کے قتل کے علاوہ سات دیگر افراد کو ہلاک کرنے میں بھی ملوث تھا۔