Category: Lashkar Jhanvi

پاکستان میں دہشت گردوں کی حقیقی شناخت کو چھپانے کی کوشش کی جاتی ہے۔

(25 May, 2015)
25May15_SH دہشتگرد01SH_Orig

بعض جماعتیں اور یوتھ آرگنائیزیشن یا تو دماغی طور پر مفلوج ہو چکے ہیں یا قلبی طور پر سپاہ صحابہ، لشکر جھنگوی اور طالبان کے تکفیری دیوبندی دہشتگردوں کے حامی ہیں۔ ان عقل کے اندھوں کو اتنا بھی نہیں معلوم کہ ایک ہی تکفیری دیوبندی خارجی دہشتگرد گروہ مختلف تنظیموں کے ناموں کے لبادوں سے مختلف طبقوں اور لوگوں کو مختلف وجوہات کی بناء پر قتل کر رہا ہے
25May15_SH دہشتگرد03
فوج اور سیکیورٹی فورسز کو یہ تکفیری دیوبندی گروہ اس لیئے قتل کرتا ہے کیوں کہ ان کے خیال میں فوج امریکی غلام ہونے کی وجہ سے ناپاک اور مرتد ہے اور ان کے خیالی اسلام اورمتشدد خلافت کی راہ میں رکاوٹ شیعہ مسلمانوں کو یہ تکفیری دیوبندی گروہ اس لیئے قتل کرتا ہے کیوں کی ان تکفیری دیوبندی دہشتگردوں کی نظر میں شیعہ اسلام سے خارج ہیں
25May15_SH دہشتگرد02
بریلوی سنیوں اور صوفیوں کو یہ تکفیری دیوبندی دہشتگرد گروہ اس وجہ سے قتل کرتا ہے کیوں کہ بریلوی اور صوفی سنی اس تکفیری گروہ کے خیال میں مشرک و بدعتی ہیں احمدیوں کو یہ تکفیری دیوبندی گروہ اس لیئے قتل کرتا ہے کیوں کہ اس کے خیال میں احمدی ختم نبوت کے منکر ہونے کی وجہ سے مرتد اور واجب القتل ہیں
25May15_SH دہشتگرد04
پشاور میں آرمی پبلک اسکول کے بچوں کا قتل عام اس لیئے کرتا ہے کیوں کہ اس کے خیال میں وہ فوجی جوانوں کی اولادیں تھیں اور دشمن کی اولاد کا قتل ان کی نظر میں جائز ہے مسیحی برادری کو یہ تکفیری دیوبندی گروہ اس لیئے مارتا ہے کیوں کہ یہ جاہل گروہ امریکی انتظامیہ اور پاکستانی مسیحیوں میں فرق ہی نہیں کر سکتا، ان کے خیال میں امریکہ کا مطلب عیسائی ہیں معتدل دیوبندیوں کو بھی یہ گروہ اس لیئے نشانہ بناتا ہے کیوں کہ وہ ان کے انتہا پسندانہ خیالات کی حمایت نہیں کرتے اور شیعہ مسلمانوں اور بریلوی سنیوں کے ساتھ اٹھتے بیٹھتے اور نماز پڑھتے ہیں
25May15_SH دہشتگرد05
اس لیئے یہ بات تو صحیح ہے کہ اس تکفیری دیوبندی دہشتگرد گروہ، جس کو ہم کالعدم اہل سنت والجماعت، انجمن سپاہ صحابہ، لشکر جھنگوی، جند ﷲ، تحریک طالبان، داعش یا القاعدہ وغیرہ کے مختلف ناموں سے پاکستان میں جانتے ہیں، کا نشانہ تمام پاکستانی ہیں لیکن یہ بات بھی اتنی ہی صحیح اور درست ہے کہ اس گروہ کے نزدیک شیعہ مسلمانوں کے قتل عام اور نسل کشی کی وجوہات اور فوجیوں کے قتل کی وجوہات میں فرق ہے۔
22May15_DU قاتل02
شیعہ مسلمان کو یہ تکفیری دیوبندی دہشتگرد اس کے عقیدے، نظریئے اور مسلک کی وجہ سے قتل کرنا جائز اور مباح سمجھتے ہیں اور اسی وجہ سے ان کا قتل کرتے ہیں نہ کہ پاکستانی ہونے کی وجہ سے۔ اس لیئے بعض جماعتیوں اور یوتھیاؤں کا یہ کہنا کہ یہ نہیں کہا جائے کہ پاکستان میں یہ تکفیری دیوبندی دہشتگرد اقلیتی گروہوں کا قتل عام کر رہے ہیں بالکل ایک بے سر و پا مطالبہ ہے بلکہ در حقیقت ان تکفیری دیوبندی دہشتگردوں کے جرائم اور ان کے مقاصد پر پردہ ڈالنے کی ایک کوشش ہے

کراچی: بس پر حملہ،41 افراد ہلاک

(13 May, 2015)13May15_DUکراچی01DU_BU

کراچی: سندھ کے دارالحکومت کراچی میں بس پر مسلح افراد نے حملہ کیا ہے جس کے نتیجے 41 افراد ہلاک اور 20 سے زائد زخمی ہوئے۔
ایس ایس پی ملیر کے مطابق ہلاک ہونے والوں میں 25 مرد اور 16 خواتین شامل ہیں۔ایک سینیئر پولیس افسر نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ بس میں اسماعیلی کمیونٹی کے افراد سوار تھے۔ذرائع کے مطابق 4 موٹر سائیکلوں پر 8 مسلح افراد سوار تھے جنہوں نے بس کو پہلے روکا اور پھر بس میں داخل ہو کر پہلے ڈرائیور پر فائرنگ کی بعد ازاں سوار افراد کو نشانہ بنایا۔فائرنگ شروع ہوتے ہیں قریب واقع علاقے میں بھگدڑ مچ گئی اور مارکیٹ مکمل طور پر بند ہو گئی۔اطلاع ملنے پر پولیس اور رینجرز کے ساتھ ساتھ امدادی رضا کار متاثرہ مقام پر پہنچے اور امدادی سرگرمیاں شروع کیں۔
13May15_DUکراچی02
پولیس کا کہنا تھا کہ بس میں سوار افراد کراچی کے علاقے اسکیم 33 سے عائشہ منزل جا رہے تھے، ان کو صفورا چورنگی کے قریب غازی گوٹھ کے مقام پر سنسان مقام پر روکا گیا اور پھر اس پر چاروں طرف سے فائرنگ کی گئی۔ حکام کے مطابق بس میں سوار افراد روزانہ اس مقام سے گزرتے تھے جبکہ معمول کے مطابق یہ افراد آج بھی عائشہ منزل جا رہےتھے۔ ذرائع کا کہنا تھا کہ حملہ آور بس میں بھی داخل ہوئے اور فائرنگ کی تاکہ زیادہ سے زیادہ افراد کو نشانہ بنایا جا سکے
بس پر گولیوں کے نشانات موجود نہیں ہیں، جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ مسلح ملزمان نے بس کے اندر گھس کر فائرنگ کی۔ ذرائع کے مطابق بس میں 50 سے 60 افراد سوار تھے۔زخمیوں کو گلشن اقبال اور گلستان جوہر کے قریبی اسپتالوں میں منتقل کیا گیا۔ کئی زخمیوں کی حالت تشویشناک بتائی جا رہی ہے جنہیں سول اسپتال اور عباسی شہید سمیت دیگر سرکاری اسپتالوں میں منتقل کیا گیا۔ اسپتال ذرائع سے ملنے والی اطلاعات کے مطابق زخمیوں میں خواتین بھی شامل ہیں۔ پولیس اور دیگر سیکیورٹی اداروں نے متاثرہ مقام سے شواہد جمع کرنا شروع کر دیئے۔