Category: ادعوہ

اگر فوج نہیں بھیجی تو حرمین کی حفاظت ہم کریں گے

Muhammad Ahmed Ludhyanwi, AWJDU_BU

اسلام آباد: اہلِ سنت و الجماعت (اے ایس ڈبلیو جے) کے سربراہ مولانا محمد احمد لدھیانوی نے پارلیمنٹ کی جانب سے یمن کے معاملے پر منظور کی گئی قرارداد کی مذمت کی ہے اور اس کو ’’عوامی امنگوں کے خلاف‘‘ اور ’’وقت کی بربادی‘‘ قرار دیا ہے۔
نہوں نے اہلِ سنت والجماعت کی جانب سے نیشنل پریس کلب کے سامنے ایک جلسے سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہم اُمّ المومنین حضرت عائشہ صدیقہؓ کی حرمت کی حفاظت کی خاطر سعودی عرب کی غیرمشروط حمایت کرتے ہیں۔ ہم کسی کو بھی حرمین شریفین کی بے حرمتی کرنے کی اجازت نہیں دیں گے۔مولانا لدھیانوی جنہوں نے گزشتہ ہفتے کے دوران وفاقی دارالحکومت میں سعودی نواز ریلیوں کی قیادت کی تھی، اس موقع پر اعلان کیا کہ ایک کل جماعتی کانفرنس جسے انہوں نے ’’حرمین شریفین کے تحفظ‘‘ کے لیے ایک حتمی منصوبہ قرار دیا، سے قبل اسلام آباد، کراچی اور لاہور میں اس طرح کے مزید عوامی اجتماعات منعقد کیے جائیں گے۔
Taliban
جمعرات نو اپریل 2015ء کو اسلام آباد میں منعقدہ ایک جلسے کے دورران جماعت الدعوۃ کے حافظ سعید اور اہل سنت والجماعت کے مولانا لدھیانوی دیگر مذہبی رہنماؤں کے ساتھ ہاتھ ملاکر سعودی عرب کی حکومت کے لیے اپنے حمایت کا اظہار کررہے ہیں۔ —. فوٹو اے پی
انہوں نے کہا اگر ہماری حکومت نے فیصلہ نہیں کیا، تو ہم سعودی عرب جائیں گے، جس طرح امیر انصار الامّہ فضل الرحمان خلیل افغانستان گئے تھے۔مولانا لدھیانوی نے کہا کہ بعض عناصر سعودی عرب سے پاکستانیوں کی توجہ ہٹانے کے لیے بعض عناصر شعیہ سنی فرقہ بندی کا شور مچا رہے ہیں۔تاہم جب اہلِ سنت والجماعت کے جلسے کے شرکاء نے اراکین پارلیمنٹ کے خلاف نعرے لگانے شروع کیا تو، انہوں نے ان کو روک دیا۔ انہوں نے کہا کہ وہ جلد ہی پارلیمنٹ میں دوبارہ شمولیت اختیار کررہے ہیں، اس لیے انہیں قانون سازوں کو تنقید کا نشانہ نہیں بنانا چاہیے۔جلسے سے اپنے خطاب میں مولانا فضل الرحمان خلیل نے کہا کہ سعودی عرب نے ہمیشہ پاکستان کی مدد کی ہے، اور اب یہ وقت ہے کہ پاکستان سعودی عرب کی مدد کرے۔انہوں نے کہا کہ ’’حرمین یا شیخین‘‘کی حفاظت میں کوئی فرق نہیں ہے، لیکن ایک نظریاتی تصادم موجود ہے۔مولانا فضل الرحمان خلیل نے کہا کہ اس کے علاوہ یہ جنگ دو ملکوں کے درمیان نہیں ہے، بلکہ یہ باغیوں کے خلاف جنگ ہے۔انہوں نے کہا کہ جو لوگ یمن میں جنگ بندی کے حق میں ہیں، وہ تحریک طالبان پاکستان کے خلاف آپریشن کی حمایت کرتے ہیں۔جمعیت علمائے اسلام (جے یو آئی) کے رہنما مولانا عبدالرؤف فاروقی نے کہا کہ پوری قوم حرمین شریفین کا دفاع کرنے کے لیے تیار ہے، اور یہ دفاعی لائن سعودی سرحد سے حرمین تک پھیلی ہوئی ہے۔انہوں نے کہا ہم پارلیمنٹ کی قرارداد کو مسترد کرتے ہیں، اس لیے کہ وہ یہ فیصلہ نہیں کرسکتے کہ سعودی عرب فوج بھیجی جانی چاہیے، اب یہ فیصلہ فوج کو کرنا ہوگا۔مولانا عبدالرؤف فاروقی نے کہا کہ آرمی کو غیرمشروط اور بلاتاخیر فوجیوں کو بھیجنا چاہیے۔ انہوں نے یہ مطالبہ بھی کیا کہ اسلامی تعاون کی تنظیم کو فعال بنایا جائے۔ایک اور مذہبی رہنما مولانا اشرف علی نے بیت اللہ (کعبہ شریف) کے سلسلے میں سیاسی جماعتوں کے بیانات کو مایوس کن قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ ہماری فوج اور ہمارے تمام وسائل کو حرمین شریفین پر قربان کردینا چاہیے۔پیر سیف اللہ خالد نے کہا کہ اگرچہ اللہ نے بیت اللہ کی حفاظت کی ذمہ داری لی ہے، تاہم ہمیں بھی ثابت کرنا ہوگا کہ ہم اس کے گھر کے لیے کس قدر جاں نثار ہیں۔اہل سنت والجماعت کے جلسے کے شرکاء لال مسجد پر اکھٹا ہوئے اور نیشنل پریس کلب تک نعرے لگاتے ہوئے مارچ کیا۔ پولیس کی جانب سے اس موقع پر سیکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے تھے اور پریس کلب کو جانے والی سڑکوں کو ٹریفک کے لیے بند کردیا گیا تھا۔

لکھوی کی رہائی پر امریکا کی پاکستان کو تنبیہ

13Apr15_DUذکی الرحمن لکھوی01DU_BU

واشنگٹن: امریکا نے پاکستان کو خبردار کیا ہے کہ 2008ء میں ممبئی حملوں کے ایک ملزم ذکی الرحمان لکھوی کو آزاد کرنے کے نتائج مرتب ہوسکتے ہیں۔
یاد رہے کہ جمعہ کے روز لاہور ہائی کورٹ نے لکھوی کو قید رکھنے کے سرکاری احکامات معطل کردیے تھے اور ان کو رہا کردیا گیا تھا۔لیکن ہفتے کے روز دفترِ خارجہ کی ترجمان تسنیم اسلم نے اس رہائی کے لیے ہندوستان کو موردِ الزام ٹھہرایا تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ لکھوی کے اس حملے میں ملوث ہونے کے ثبوت کی فراہمی میں نئی دہلی کی جانب سے ’’غیرمعمولی تاخیر‘‘ سے استغاثہ کا کیس کمزور کردیا ہے۔امریکی اسٹیٹ ڈیپارٹمنٹ کے ترجمان جیف راتھکے نے اشارہ دیا کہ اس طرح کی وضاحتیں امریکی انتظامیہ کو مطمئن کرنے کے لیے کافی نہیں تھیں۔واشنگٹن میں ایک نیوز بریفنگ کے دوران انہوں نے بتایا کہ ہمیں ممبئی حملے کے مبینہ ماسٹرمائنڈ ذکی الرحمان لکھوی کی ضمانت پر رہائی کے بارے میں گہری تشویش ہے۔انہوں نے کہا کہ ’’ہم نے پاکستان کے اعلیٰ حکام کو حال ہی میں کل بھی اور اس سے پہلے کئی مہینوں کے دوران اپنی اس تشویش سے آگاہ کیا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ یہ دہشت گرد حملے تمام ملکوں کی مجموعی سلامتی اور تحفظ پر حملے تھے، اور پاکستان نے ممبئی دہشت گرد حملوں کا ارتکاب کرنے والوں، ان کے لیے سرمایہ فراہم کرنے والوں اور ان کے معاونین کو انصاف کے کٹہرے میں لانے میں اپنے تعاون کا وعدہ کیا تھا۔امریکی عہدے دار نے کہا چھ امریکیوں سمیت 166 بے گناہ افراد جن کی ان حملوں میں جانیں گئیں، ہم پاکستان پر زور دیتے ہیں کہ وہ ان کے لیے انصاف کی فراہمی کو یقینی بنانے کے اپنے عہد کو پورا کرے۔جیف راتھکے نے کہا کہ اسلام آباد میں امریکی سفارتخانے نے پہلے ہی پاکستانی حکام کو واشنگٹن کی تشویش سے آگاہ کردیا تھا۔ جب ان سے پوچھا گیا کہ کیا امریکا اربوں ڈالرز کے ہتھیاروں کی خریداری، جس کا پچھلے ہفتے اعلان کیا گیا تھا، کی منسوخی کی طرز کے اقدامات بھی اُٹھاسکتا ہے؟ تو انہوں نے کہا میں نتائج کے بارے میں قیاس آرائی نہیں کروں گا، یا اس فورم پر اس کے مضمرات نہیں بیان کررہا ہوں، البتہ میں سمجھتا ہوں کہ میں اس پیش رفت کے بارے میں ہماری گہری تشویش کی وضاحت کردی ہے۔ایک صحافی نے کہا کہ لکھوی کی رہائی پر زبانی تنبیہ پاکستان کو مجبور نہیں کرسکتی، تو جیف راتھکے نے کہا ہم اس پیش رفت کو دیکھ رہے ہیں اور اس کے کیا نتائج برآمد ہوتے ہیں۔ لیکن میں اس عمل سے آئندہ کیا حاصل ہوگا، میں اس جانب نہیں جارہا ہوں۔تاہم محکمہ خارجہ کے عہدے دار نے یہ کہنے سے انکار کردیا کہ لکھوی کو جیل میں واپس لانے کے لیے امریکا فوری طور پر کیا اقدامات اُٹھائے گا۔انہوں نے کہا’’میں اس کی کوئی ٹائم لائن نہیں دینے جارہا ہوں۔ لیکن ممبئی دہشت گرد حملوں کا ارتکاب کرنے والوں کو انصاف کے کٹہرے میں لانا یقینی طور پر اہم ترجیح ہے۔ اور اہم اس پر قائم ہیں۔ لہٰذا ہم اس سمت میں کام کرتے رہیں گے۔جب ایک دوسرے صحافی نے ان سے ان اقدامات کی وضاحت کے لیے کہا جو امریکا لے سکتا ہے، تو انہوں نے کہا کہ وہ کسی خاص اقدامات کے بارے میں پیشگوئی کرنے نہیں جارہے ہیں۔ ہم اس کا جائزہ لیں گے، اور فیصلہ کریں گے کہ کیا کرنا ہے۔

ذکی الرحمن لکھوی کی رہائی پر امریکہ کی تشویش

Zaki LakhviBBC_BU

امریکی دفترِ خارجہ خارجہ نے ممبئی حملہ سازش کیس کے مرکزی ملزم ذکی الرحمن لکھوی کو اڈیالہ جیل سے رہا کیے جانے کے فیصلے پر گہری تشویش کا اظہار کیا ہے۔امریکی دفترِ خارجہ کے ترجمان جیف راتھكے نے کہا ہے کہ امریکی حکومت گذشتہ کئی ماہ سے اس بارے میں اپنی تشویش پاکستان کے اعلی اہلکاروں کے سامنے رکھتا آیا ہے اور جمعرات کو بھی اس بارے میں ان کی پاکستان سے بات ہوئی ہے۔ان کا کہنا تھا کہ پاکستان نے وعدہ کیا تھا کہ ممبئی حملوں میں ملوث لوگوں کے خلاف قانونی کارروائی ہوگی۔انھوں نے کہا، ہماری پاکستان سے گزارش ہے کہ وہ اپنے وعدے پر عمل کریں جس سے ممبئی حملوں میں مارے گئے 166 بے گناہ لوگ جن میں چھ امریکی بھی تھے انہیں انصاف مل سکے۔واضح رہے کہ ذکی الرحمن لکھوی کا نام امریکی دفترِ خارجہ کی طرف سے جاری بین الاقوامی دہشت گردوں کی لسٹ میں بھی شامل ہیں۔اسی ہفتے امریکی دفترِ خارجہ نے دہشت گردی کے خلاف کارروائی کے لیے پاکستان کو تقریبا ایک ارب ڈالر کے ہیلی کاپٹر اور فوجی ساز وسامان فروخت پر اپنی رضامندی کا اعلان کیا تھا۔صحافیوں کی جانب سے اس سوال پر کہ کیا اب امریکہ کے فیصلے میں کوئی تبدیلی آئے گی، تو ترجمان کا کہنا تھا، ’ابھی اس معاملے کو چند گھنٹے ہوئے ہیں اور ہم اس پر غور کر رہے ہیں کہ اس کا کیا مطلب نکالا جائے۔ اس سے آگے فی الحال ہم کچھ نہیں کہہ سکتے۔بھارت ذکی الرحمن لکھوی کو سنہ 2008 میں ہونے والے ممبئی حملوں کا ماسٹر مائنڈ قرار دیتا ہے جن میں 166 افراد ہلاک ہو گئے تھے۔لكھوي کو گذشتہ برس دسمبر میں ضمانت ملی تھی، لیکن پنجاب حکومت نے ایک قانون کے تحت لکھوی کی نظر بندی کو جاری رکھنے کا فیصلہ کیا تھا لیکن لاہور ہائی کورٹ نے لکھوی کی نظر بندی کو غلط ٹھہرایا تھا اور ان کی رہائی کا حکم دیا تھا۔لکھوی کو پاکستان نے 7 دسمبر 2008 کو گرفتار کیا تھا پشاور کے اسکول پر ہوئے حملوں کے بعد پاکستان نے اعلان کیا تھا کہ تمام شددت پسندوں کے خلاف کارروائی کی جائے گی اور امریکہ نے اس اعلان کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا تھا کہ ہم امید کرتے ہیں کہ اس میں حقانی نیٹ ورک، لشکرِ طیبہ اور جیشِ محمد جیسی تنظیموں کو بھی نشانہ بنایا جائے گا۔
11Apr15_BBCامریکی تشویش02