اس بات کا اعلان ایم کیو کے رہنما ڈاکٹر فاروق ستار نے جمعے کے روز وزیر خزانہ اسحاق ڈار کی سربراہی میں حکومتی مذاکراتی ٹیم کے ساتھ معاہدہ طے پانے کے بعد ایک مشترکہ پریس کانفرنس میں کیا۔
کچھ کارکن انڈیا ضرور گئے لیکن اس سے ہمارا کوئی لین دین نہیں
Atrocities around the world
Category: Resignation
اس بات کا اعلان ایم کیو کے رہنما ڈاکٹر فاروق ستار نے جمعے کے روز وزیر خزانہ اسحاق ڈار کی سربراہی میں حکومتی مذاکراتی ٹیم کے ساتھ معاہدہ طے پانے کے بعد ایک مشترکہ پریس کانفرنس میں کیا۔
فاروق ستار کا مزید کہنا تھا کہ حکومت کے ساتھ مذاکرات میں ایم کیو ایم کے 150 سے زائد ارکان کی گمشدگی اور 45 ارکان کے ماروائے عدالت قتل کے معاملات کے علاوہ ایم کیو ایم کے سیاسی اور فلاحی دفاتروں کو دوبارہ کھولنے کے معاملات سامنے رکھے گئے تھے تاہم 20 دن گزرنے کے باوجود بھی ان معاملات میں کوئی پیش رفت نہیں ہو سکی۔
ان کا کہنا تھا کہ ایسے حالات پیدا کیے جارہے ہیں جس میں ایم کیو ایم کا میڈیا ٹرائل کیا جا رہا ہے۔کراچی آپریشن میں ایم کیو ایم سیاسی طور پر انتقام کا نشانہ بنایا جا رہا ہے اور ایم کیو ایم کی سیاسی و فلاحی سرگرمیوں پر غیر اعلانیہ پابندی ہے۔فاروق ستار نے مطالبہ کیا کہ ایم کیو ایم کی سیاسی اور سماجی سرگرمیاں محدود نہ کی جائیں اور کراچی میں ان کی بند دفاتر دوبارہ کھولنے کی اجازت دی جائے۔انھوں نے مطالبہ کیا کہ ایم کیو ایم کے قائد الطاف حسین کی ٹی وی پر براہ راست یا ریکارڈ شدہ تقاریر نشر کرنے پر غیر اعلانیہ عائد پابندی بھی ختم کی جائے۔ان کا کہنا تھا کہ ہمارے مطالبات پر سنجیدگی کا مظاہرہ نہیں کیا گیا اس لیے ایم کیو ایم کی قیادت نے مذاکراتی عمل سے علیحدہ ہونے کا فیصلہ کیا ہے۔انھوں نے کہا کہ جب ایم کیو ایم کا سیاسی کردار ہی ختم کیا جا رہا ہے تو اسمبلیوں میں جا کر کیا کریں گے لہٰذا ان کے استعفے فی الفور قبول کیے جائیں۔واضح رہے کہ ایم کیو ایم کے ارکانِ پارلیمان کراچی میں جاری آپریشن پر شدید تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے 12 اگست کو مستعفی ہوگئے تھے۔
یہ معاملہ اسلام آباد میں الیکشن کمیشن کے دفتر میں ہونے والے ایک اجلاس میں زیربحث آیا۔پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے سپریم جوڈیشل کونسل میں آئین پاکستان کی شق 209 کے تحت ایک ریفرنس الیکشن کمیشن کے اراکین کے خلاف دائر کیا ہے۔پی ٹی آئی کے ریفرنس کو دیکھتے ہوئے ای سی پی کے اراکین نے اپوزیشن کے مطالبے پر کوئی فیصلہ نہ کرنے اور مجاز اتھارٹی کے کسی فیصلے تک انتظار کا فیصلہ کیا۔گزشتہ ہفتے پی ٹی آئی کے چیئرمین عمران خان نے اعلان کیا تھا کہ الیکشن کمیشن کے اراکین نے استعفے نہ دیئے تو چار اکتوبر کو اسلام آباد میں ای سی پی کے دفتر کے سامنے دھرنا دیا جائے گا۔لاہور میں ایک عوامی اجتماع سے خطاب کے دوران ان کا کہنا تھا کہ اکیس سیاسی جماعتوں کی جانب سے 2013 کے عام انتخابات میں دھاندلی کے دعوﺅں کے بعد ای سی پی اراکین کا اپنے عہدوں پر رہنا جواز نہیں رکھتا۔اس سے قبل اگست میں ہی ایک پریس کانفرنس کے دوران عمران خان نے کہا تھا کہ ای سی پی کے صوبائی حکام کے پاس کوئی قانونی یا اخلاقی جواز نہیں رہا اور انہیں فوری طور پر مستعفی ہوجانا چاہئے۔ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ عام انتخابات میں دھاندلی کو چھپانے کے حوالے سے نادرا کے چیئرمین کو بھی استعفی دینا چاہئے۔