مفتیِ اعظم سعودی عرب شیخ عبدالعزیز آل الشیخ نے اخبار الحیات سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ ایک توہین آمیز جسارت ہے اور اس میں اسلام کو مسخ کیا گیا ہے۔اس میں پیغمبراسلام کی توہین کی گئی ہے اور ان کے مقام ومرتبے کو گھٹانے کی بھی مکروہ کوشش کی گئی ہے۔مکہ مکرمہ میں قائم موتمرعالم اسلامی نے بھی گذشتہ ہفتے اس ایرانی فلم کی مذمت کی ہے اور کہا ہے کہ اس انداز میں پیغمبر اسلام کا کردار دکھایا جانا ممنوع ہے۔
موتمرعالم اسلامی کے سیکریٹری جنرل عبداللہ الترکی نے تہران حکومت پر زوردیا ہے کہ وہ اس فلم کو سینماؤں میں دکھانے پر پابندی عاید کرے۔انھوں نے مسلمانوں سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اس فلم کا بائیکاٹ کردیں۔اس فلم کا دورانیہ ایک سو اکہتر منٹ ہے۔ اس کے ڈائریکٹر ماجد ماجدی ہیں اور اس پر قریباً چار کروڑ ڈالرز (تین کروڑ ساٹھ لاکھ یورو) لاگت آئی ہے۔اس میں سے کچھ رقم ایرانی حکومت نے دی ہے اور یہ سات سال سے زیادہ عرصے میں مکمل ہوئی ہے۔ماجدی کا کہنا ہے کہ ان کے اس کام کا مقصد اسلام کے حقیقی امیج کو اجاگر کرنا ہے جس کو ان کے بہ قول انتہا پسندوں نے داغدار کردیا ہے۔